13- ایک گھوڑا ور اس کا سایہ
الفاظ معنی
عیب دار خرابی والا
بِدکنا ڈرنا
اَن ہوئی جو نہ ہوئی ہو ۔
وہمی وہم کرنے والا-یہاں مراد ڈرنے والا
مزاج پوچھنا حالت پوچھنا
نہایت بہت زیادہ
خفا ناراض
احمق بے وقوف
درندہ چیر پھاڑ کر کھانے والا جانور
چوپایہ چار پاؤں والا
ڈرپوک جلدی ڈر جانے والا
نادان نا سمجھ
مزاج پوچھنا حالت پوچھنا
سوال و جواب
ایک جملے میں جواب دیجیے۔
1) گھوڑے میں کیا عیب تھا۔
جواب : گھوڑ ےمیں یہ عیب تھا کہ گھوڑا اپنے ہی سایے سے بار بار بِدکتا تھا ۔
2) آدمی نے گھوڑے کو ڈرپوک اور نادان کیوں کہا؟
جواب: آدمی نے گھوڑے کو احمق اور ناداں کہا کیوں کہ گھوڑا سایے سے ڈرتا تھا کہ جس کو جسم بھی نہیں اور جان بھی نہیں۔
3) گھوڑے نے آدمی کے لیے کون سا لفط استعما ل کیا؟
جواب : گھوڑ ے نے آدمی کے لیئے ' جناب' یہ لفظ استعمال کیا ۔
4) آدمی کوکن باتوں پر یقین آجاتا ہے۔
جواب: آدمی کو اَن ہوئی باتوں پر یقین آجاتا ہے۔
مختصر جواب دیجیے۔
1) مالک اپنے گھوڑے سے کیوں خفا ہے؟
جواب: مالک اپنے گھوڑے سے خفا ہے کیوں کہ گھوڑے میں ایک عب تھا کہ وہ خود اپنے ہی سایے سے ڈرتا تھا۔ جبکہ سایے کو جسم ہوتا ہے نہ جان ہوتی ہے۔
2) گھوڑے نے مالک کو کیا جواب دیا ۔
جواب: گھوڑے نے مالک کو یہ جواب دیا کہ آدمی سے بڑھ کر کوئی وہمی نہیں ۔ آدمی اَن ہوئی باتوں پر بھی یقین کر لیتا ہے۔ آدمی بھوت سے بھی ڈرتا ہے۔
اس نظم میں گھوڑا کہتا ہے کہ آدمی بڑا وہمی ہوتا ہے ۔ اس کی مثال یہ ہے کہ اگر بلی راستہ کاٹ جاتی ہے تو کچھ لوگ اس راستے نہیں گذرتے۔ کسی کام کے لیے گھر سے نکلتے وقت چھینک آجائے تو اس بھی لوگ برا سمجھتے ہیں ۔ ایسی باتیں وہم کہلاتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment