Class 10th Histoy Lesson 5 Zaraye Iblagh aur Tarikh ذرائع ابلاغ اور تاریخ

 ذرائع ابلاغ اور تاریخ


سوال نمبر 1 ۔

الف.        ذیل میں سے مناسب متبادل چن کر بیان کو مکمل کیجئے.


         بھارت کا پہلا انگریزی روزنامہ.............. نے جاری کیا.

الف۔ جیمس آگسٹس ہکی                                            ب۔ سر جان مارشل

ج۔ ایلن ہیوم                                                                    د۔ بال شاستری جانبھیکر

جواب۔ الف۔ جیمس آگسٹس ہکی


۲۔ ٹیلی وژن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذریعہ ہے۔

الف۔ بصری۔                         ب۔ سمعی                        

ج۔ سمعی و بصری۔                        د۔ حسی

جواب۔ج۔ سمعی و بصری


ب۔ ذیل میں سے غلط جوڑی پہچان کر لکھیے۔


۱۔  پربھاکر۔ اچار یہ پی کے اترے

۲۔ درپن۔ بال شاستری جامبھیکر 

۳۔ دین بندھو۔ کرشن راؤ بھالیکر

۴۔ کیسری۔ بال گنگادھر تلک

غلط جوڑی۔ ۱۔ پربھاکر۔ اچار یہ پی کے اترے

درست۔ پربھاکر۔ بھاؤ مہاجن


۲۔ نوٹ لکھیے۔


۱۔ آزادی کی جدوجہد میں اخبارات کا کردار

جواب۔آزادی سے پہلے کے زمانے میں بھارتی اخبارات کی تاریخ میں"  کیسری اور مراٹھا"   اخبارات سنگ میل مانے جاتے ہیں۔ 1881 عیسوی میں گوپال گنیش اگر کر اور بال گنگادھر تلک نے یہ اخبارات شروع کیے۔یہ اخبارات اس دور کے سماجی اور سیاسی مسائل کو منظر عام پر لانے لگے۔ ملکی حالات، ملکی زبانوں میں موجود کتابیں اور انگریزوں کی سیاست جیسے موضوعات پر کیسری نے لکھنا شروع کیا۔

                                موجودہ 21 ویں صدی میں اخبارات جمہوریت کے چوتھے ستون کی حیثیت سے اہم کردار ادا کر  رہے ہیں۔


۲۔ذرائع ابلاغ کی ضرورت

جواب۔ سماج میں معلومات کی آزادانہ ترسیل کے لیے ذرا ابلاغ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ادارے، مختلف مضامین اور زمیمے اخبارات کے لازمی اجزا ہوتے ہیں۔ قاریئن کے خطوط کے ذریعے قاریئن بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ جمہوریت کو مزید مضبوط بنانے میں اخبارات مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

                    ٹیلی ویژن سمعی ذریعہ  ہے جس نے اخبارات اورآ کاش وانی کی حدوں کو پھلانگ کر عوام کو' حقیقتاً کیا ہوا  '  دکھانے کا آ آغاز کیا۔   '   آ نکھوں دیکھا حال  '  دیکھنے کے لیے ٹیلی ویژن کا کوئی متبادل نہیں ہے۔


۳۔ ذرائع ابلاغ سے منسلک پیشاورانہ شعبے

جواب۔ اخبارات کے ذمے قاریئن تک روزانہ تازہ ترین خبریں پہنچانا ہوتا ہے۔ یہ کام کرتے ہوئے خبر کے پس پشت خبر بتانی پڑتی ہے۔ ان اوقات میں اخبارات کو تاریخ کی ضرورت پیش آتی ہے۔ کسی خبر کا تفصیلی جائزہ لیتے وقت ماضی میں اگر اسی قسم کا کوئی واقعہ پیش آیا ہو تو اس خبر کو چوکون میں شائع کرتے ہیں جس کی وجہ سے قاری کی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ واقعے کی جڑ تک پہنچ پاتا ہے۔


۳۔ دیے ہوئے بیانات کی وجوہات کے ساتھ وضاحت کیجیے۔


۱۔ ذرائع ا بلاغ سے حاصل شدہ معلومات کا تحقیقی تجزیہ کرنا پڑتا ہے۔

جواب۔ ذرائع  ابلاغ سے حاصل ہونے والی معلومات کا باریک بینی سی تجزیہ کیا جاتا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ ہر مرتبہ اخبارات سے حاصل ہونے والی معلومات حقیقت پر مبنی ہو ہمیں اس کی تحقیق کرنی پڑتی ہے۔ غیر تصدیق شدہ خبر شائع ہونے کی عالمی مثال مشہور ہے۔ سٹرن نامی جرمن ہفت روزہ نے اڈولف ہٹلر کے دستخط شدہ کئی روز نام چے خریدے اور دیگر اشاعتی کمپنیوں کو فروخت کر دیں۔ ہٹلر کے تحریری روز نام چے دریافت ہونے کی خبریں مشہور ہیں بعد میں اس کے جعلی ہونے کا انکشاف ہوا اس لیے ذرائع  ابلاغ سے حاصل ہونے والی معلومات کا استعمال کرنے سے پہلے اس کی صداقت کی جانچ ضروری ہے۔


۲۔ اخبارات کو تاریخ مضمون کی ضرورت پیش ہوتی ہے۔

جواب۔ اخبارات کو مخصوص مواقع پر زمیمے خاص نمبر شائع کرنا پڑتا ہے مثلا 1914 عیسوی میں پہلی عالمی جنگ شروع ہوئی 2014 عیسوی میں اسے سو سال مکمل ہوئے اس جنگ کا ہمہ پہلوجائزہ لینے والا زمیمہ شائع کرنے کے لیے ان واقعات کی تاریخ معلوم ہونا ضروری ہے۔ 1942 عیسوی کی بھارت چھوڑو تحریک کو 2017 اس لیے میں 75 سال مکمل ہوئے ایسے موقع پر اخبارات کے مضامین ادارے خاص دن کی اہمیت جائزہ وغیرہ کے ذریعے ان واقعات کا احاطہ کیا جاتا ہے اس وقت تاریخ کا مطالعہ کارامد ہوتا ہے۔


۳۔ تمام ذرائع ابلاغ میں ٹیلی ویژن انتہائی مقبول ذریعہ ہے۔

جواب۔ مہاراشٹر میں یکم مئی 1972 اسی کو ممبئی مرکز سے پروگرام کی نشریات شروع ہوئی 15 اگست 1982 عیسوی کو رنگین ٹیلی ویژن کی آمد ہوئی۔ 1991 عیسوی میں ملکی وغیر ملکی نجی چینلوں کو کیبل ٹیکنیک کے ذریعے پروگرام کی نشریات کی اجازت دی  گئی  ۔فی الوقت بھارت کے ناظرین کے لیے 100 سے زائد چینل موجود ہیں۔


۴۔ دیے ہوئے اختباس کا مطالعہ کر کے سوال کے جواب لکھیے ۔


آ کاش وانی:

                            ماقبل آ زادی 1924 میں انڈین براڈ کاسٹنگ کمپنی کے نام سے ہر روز پروگرام نشر کرنے والے ایک نجی ریڈیو کمپنی کا آ غاز ہوا بعد ازاں برطانوی حکومت نے اس کمپنی کا نام تبدیل کر کے ' انڈین اسٹیٹ براڈ کاسٹنگ سروس  '  رکھا 8 جون 1936 عیسوی کو اس کمپنی کا نام آل انڈیا ریڈیو رکھا گیا۔

  بھارت کی ازادی کے بعد AIR بھارتی حکومت کے شعبے اطلاعات و نشریات کا ایک حصہ بن گیا ۔ ابتدا میں اس کی نوعیت سرکاری پروگرام اور منصوبوں کی معلومات دینے والے مستند مرکز کی تھی۔ مشہور شاعر پنڈت نریندر شرما کی تجویز پر اسے                آ کاشوانی نام دیا گیا۔آ کاشوانی سے متعلق تفریحی تعلیمی اور ادبی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔اسی  کی طرح کسانوں ، مزدوروں  نوجوانوں اور خواتین کے لیے بھی مخصوص پروگرام نشر کیے جاتے ہیں ۔  وِوِدھ بھارتی کی مقبول عام ریڈیو خدمات کے ذریعے 24 زبانوں اور 146 بولیوں میں پروگرام شروع ہوئے موجودہ زمانے میں نجی ریڈیو خدمت جاری ہے جیسے ریڈیو مرچی۔


۱۔ آکاشوانی کون سے محکمے کے ماتحت ہے؟

جواب.آ کاشوانی بھارت سرکار کے محکمہ اطلاعات وہ نشریات کےما تحت ہیں۔


۲‌۔ IBC کا نام تبدیل کر کے کیا رکھا گیا؟

جواب۔ IBC یعنی انڈین براڈ کاسٹنگ کمپنی ایک نئی ریڈیو اسٹیشن تھا۔ جیسے برطانوی حکومت نے پہلے انڈین اسٹیٹ براڈ کاسٹنگ سروس اور بعد میں آ ل انڈیا ریڈیو نام دیا۔


No comments:

Post a Comment

Class 10th Science lesson 1 Saqli Qoowat

 Data