Class 10th History lesson 4 Bharti Funun e Latifa ki taraikh بھارتی فنون لطیفہ کی تاریخ

                                                                                                             4-    بھارتی فنون لطیفہ کی تاریخ


سوال نمبر ا۔

(  الف) ۔   ذیل میں سے مناسب متبادل چن کر بیان کو مکمل کیجئے ۔

   

۱۔ فن مصوری اور فن سنگ تراشی کا شمار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ہوتا ہے۔

(الف)۔ بصری فنون                       ( ب)  ۔ فنون لطیفہ

(  ج)   ۔ عوامی فنون                            (  د  )    ۔ فن لطیف

جواب۔       (   الف  )       بصری فنون۔


۲۔ سنگ تراشی کا متھرا طرز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عہد میں وجود میں آیا۔

(  الف)  ۔ کشان                                                    (ب)  ۔ گپت

(  ج)  ۔ راشٹر کوٹ                                                  (  د)   ۔ موریہ

جواب۔( الف)      ۔ کشان


ب۔ ذیل میں سے غلط جوڑی پہچان کر لکھیے۔

۱۔قطب مینار۔ مہرولی

۲۔     گول گنبد۔ بیجا پور

۳۔     چھترپتی شواجی مہاراج ریلوے ٹرمینس۔ دلی

۴۔     تاج محل۔ آگرہ

غلط جوڑی۔۳۔ چھترپتی شواجی مہاراج ریلوے ٹرمینس۔ دلی

درست۔ چھترپتی شواجی مہاراج ریلوے ٹرمینس۔ ممبئی


۲۔ نوٹ لکھیے۔


۱۔فن

جواب۔ ہر شخص کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے تجربات اور ان سے حاصل شدہ علم نیز اپنے دلی جذبات سے دوسروں کو باخبر کرے اس فطری جبلت کی تحریک سے جب کوئی حسین شے وجود میں لائی جاتی ہے تو اسے فن کہتے ہیں۔


۲۔ ہیماڑ پنتی طرز:

جواب۔ ہیماڑ پنتی مندر کی تعمیر مربع نما اور تارہ  نما دو قسموں کی پائی جاتی ہے۔تارہ نما  مندر کی تعمیر میں مندر کی بیرونی دیوار کو کئی گوشوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ان دیواروں اور ان پر بنے ہوئے مجسموں پر پڑنے والی روشنی اور سائے کا بڑا خوبصورت اثر دکھائی دیتا ہے۔ ہیماڑ پنتی مندروں کی اہم خصوصیت دیوار کے پتھروں کو جوڑنے کے لیے چونے کا استعمال نہ کرنا ہے۔ پتھروں ہی میں گہرے شگاف اور شگاف کے برابر لمبوترے سرے بنا کر پتھروں کو ایک دوسرے میں مضبوطی سے بٹھا دیا جاتا تھا اور ان کی مدد سے دیوار بنائی جاتی تھی۔ ممبئی کے قریب امبر ناتھ میں امبریشور، ناشک کے قریب سِنّر میں گوندیشور اور ضلع ہنگولی میں اونڈا ناگناتھ ہیماڑ پنتی مندروں کی عمدہ مثالی ہے۔ ان کی تعمیر تارے کی شکل میں ہوئی ہے۔ ان کے علاوہ مہاراشٹر کے کئی مقامات پر ہماڑ پنتی مندر نظر آتے ہے‌۔


۳۔ مراٹھا طرز مصوری : 

جواب۔ طرز مصوری کی مثال کے طور پر مراٹھا طرز مسوری پر غور کیا جا سکتا ہے۔۱۷وین  عیسوی کے نصف آخر سے مراٹھا طرز مصوری کا آغاز ہوا۔ اس طرز  کی تصویریں رنگین ہیں جو دیواری تصویر اور قلمی مسودوں میں م میں مصغّر تصویر کی شکل میں پائی جاتی ہے۔ وائی ،مینولی، ستارا جیسے مقامات پر پرانے واڑوں میں کی چند دیواری تصویریں دیکھنے کو ملتی ہے۔


۳۔ دیے ہوئے بیانات کی وجوہات کے ساتھ وضاحت کیجئے۔


۱۔ فن کی تاریخ کا گہرا علم رکھنے والے ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے۔

جواب۔

 ۱۔ فن کی تاریخ کا مطالعہ کرنے والے صحافت کے شعبے میں کام کر سکتے ہیں۔ 

۲۔ فن کارانہ  اشیاء کی خرید و فروخت کی ایک الگ دنیا ہے جہاں فنکارانہ اشیاء کی قدر و قیمت کا تعین  کرنے کے لیے اس بات کی جانچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ شے نقلی تو نہیں ہے۔ اس کے لیے ایسے ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے جنہوں نے فن کی تاریخ کا گہرا مطالعہ کیا ہو۔


۲۔چتر کتھا جیسی مٹتی ہوئی روایتوں کو دوبارہ زندہ کرنا ضروری ہے۔

جواب۔ کٹھ پتلیوں یا تصویروں کی مدد سے رامائن، مہا بھارت کی کہانیاں بیان کرنے کی روایت سے مراد چتر کتھی روایت ہے۔ اس روایت کی تصاویر کاغذ پر بنا کر ان میں قدرتی رنگ بھرے گئے ہیں۔ عموما ایک کہانی کو بیان کرنے کے لیے 30 سے 50 تصاویر استعمال کی جاتی ہیں ۔مختلف کہانیاں بیان کرنے کے لیے اس طرح کی تصویر یں نسل در نسل چلی آ رہی ۔  پوتھیوں  کوچترکتھی روایت میں سنبھال کر رکھا گیا ہے۔ اس مٹتی ہوئی روایت کے احیا کے لیے حکومت اور فنکار کوشش کر رہے ہیں۔

سوال نمبر 4 : درج ذیل جدول مکمل کیجیے۔ 



جواب : 




سوال نمبر ۵۔ درج ذیل سوالوں کے مفصل جواب لکھیے۔


1)         عوامی فن مصوری  کے طرز کے بارے میں تفصیل سے معلومات لکھیے۔

جواب۔ حجری عہد کے غاروں میں بنی ہوئی تصویریں کئی ملکوں میں پائی جاتی ہے۔

                    بھارت میں مدھیہ پردیش، اتر پردیش، بہار، اترا کھنڈ، کرناٹک، آ ندھرا پردیش،  تیلنگانہ ریاستوں میں ایسے مقامات ہیں جہاں غاروں میں بنی ہوئی تصویریں موجود ہے۔ مدھیہ پردیش میں بھیم بیٹکا کے  غاروں کی تصویریں مشہور ہے۔ بھیم بیٹکا کو عالمی تہذیبی ورثے شامل کیا گیا ہے۔


۲)     بھارت میں فن تعمیر کے مسلم طرز کی خصوصیات مثالوں کے ساتھ واضح کیجیے۔

جواب۔ ان کی کئی تصویر یں امریکہ کے ییل یونیورسٹی کے  '   ییل سینٹر  آف برٹش آرٹ'    میں محفوظ ہے۔

اشیاء کی ہو بہو تصویر کشی مغربی طرزمصوری  کی اہم خصوصیت سمجھی جاتی ہے۔ ممبئی  میں 1857 عیسوی میں قائم کردہ جے جے اسکول آف آرٹس  اینڈ انڈسٹری مغربی طرز مصوری کی تربیت دینے والے آرٹ اسکول میں کئی نامی گرامی مصور ر ہو گزرے ہیں۔ ان میں سے پیسٹن جی بومن جی نے اجنتا کے غاروں کی تصویروں کے ماڈل بنانے کا کام کیا ۔


3)         واضح کیجئے کہ فن کے شعبے میں کون سے پیشہ ورانہ مواقع میّسر ہے۔

جواب

۔۱۔ فن کی تاریخ کا مطالعہ کرنے والے صحافت کے شعبے میں کام کر سکتے ہیں۔

۲۔ فنکارانہ اشیاء کی خرید و فروخت کی ایک الگ دنیا ہے جہاں فنکارانا اشیاء کی قدر و قیمت کاتعین کرنے کے لیے اس بات کی جانچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ شے نقلی تو نہیں ہے۔ اس کے لیے ایسے ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے جنہوں نے فن کی تاریخ کا گہرا مطالعہ کیا ہو۔


۴۔ صفحہ 23 پر دی ہوئی تصویر کا مشاہدہ کر کے درج ذیل نقات کی مدد سے وارلی طرز مسوری کی معلومات لکھیے۔

الف۔ قدرتی مناظر کی تصویر کشی

ب۔ انسانی شکلوں کا خاکہ

ج۔ پیشے

د۔ گھر

No comments:

Post a Comment

Class 10th Science lesson 1 Saqli Qoowat

 Data